حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو، مبارکپور، اعظم گڑھ (اتر پردیش) ہندوستان/ کسی بھی کام کو بخیر و خوبی شروع کرنے اور کامیابی و کامرانی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہونچانے کے لئے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ایک پشت پناہ اور دوسرے سینہ سپر۔اگر آغاز کامیاب ہوتا ہے تو انجام بھی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔پروردگار عالم نے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان دونوں چیزوں سے نوازا تھا۔دعوت ذوالعشیرہ میں تبلیغ اسلام کا آغاز کرنے کے لئے حضرت ابو طالب کو بطور پشت پناہ عطا کیا تھا تو شب ہجرت کے موقع پر حضرت علی ابن ابو طالب علیہ السلام ایسا سینہ سپر عطا فرمایا تھا۔انہیں دونو باپ اور بیٹے کے ذریعہ اسلام پھولا پھلا اور پروان چڑھا اور قیامت تک زندہ و پائندہ رہےگا۔
ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر کاظم مہدی عروج جونپوری نے صحن روضہ امام حسین علیہ السلام واقع املو بازار ،مبارکپور میں مہدی آرمی کے زیر اہتمام بتاریخ ۲۴؍ ستمبر بوقت 8-30 شب منعقدہ پانچ روزہ خمسہ ؐ مجالس کی آخری مجلس کو ’’ معرفت ِمصطفیٰ ؐ‘‘ موضوع پر خطاب کے دوران کیا۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ حضرت ابو طالب اور حضرت علی ابن ابو طالب ؑ دونوں کی تعریف و توصیف خداوند عالم قرآن مجید میں فرما رہا ہے سورہ الضحیٰ میں ہے ’’کیا اس نے تم کو یتیم پاکر پناہ نہیں دی ہے‘‘ ۔مفسرین نے لکھا ہے کہ پناہ سے مراد حضرت ابو طالب ؑ ہیں۔اور قرآن میں سورہ انشراح میں ہے کہ ’’ ” کیا ہم نے تیرے سینہ کو کشادہ نہیں کیا“۔یعنی سینہ سپر نہیں دیا ‘ یہاں سینہ سپر سے مراد حضرت علی ابن ابو طالب علیہ السلام ہیں۔ یہاں تک کہ کربلا میں حضرت امام حسین ابن علی علیہ السلام نے سر کٹا کر اسلام اور پیغمبر اسلام کو سربلندی اور لازوال حفاظت فراہم کردی۔ آخر میں مولانا نے اسیران کربلا کا کوفہ میں جناب شیرین جو حضرت امام حسین علیہ السلام کی آزاد کردہ کنیز تھیں سے غم انگیز ملاقات کے احوال بیان کئے جسے سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی،مولانا محمد عباس، مولانا حسن عباس شہیدی، مولانا محمد مہدی ماسٹر قیصر رضا،ماسٹر شجاعت علی، ماسٹر مختار معصوم،ماسٹر وسیم، ظفر عباس مبارکپوری،محمد قاسم جوادی،حاجی ابن حسن ،حاجی عاشق حسین،نورالحسن مرثیہ خوان،افتخار حسین مرثیہ خوان،شہاب،ڈاکٹر علی مہدی وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔پورا صحن روضہ امام حسین ؑ اور ارد گرد سڑکیں شرکاء سے بھری پری تھیں۔